تخلیق کائنات


تخلیق کائنات
[سعیدہ خاتون عظیمی کا نعتیہ کلام]


اِک دن بیٹھے ہوئے خالق کو آیا یہ خیال

یوں اکیلے زندگی کی راہ چلنا ہے محال


کوئی دم ساز اب سوزِ جگر کا چاہئے!

کوئی تو دلدار اِن نظروں میں لینا چاہئے


یوں خیالِ یار کی تصویر آنکھوں میں بسی

عشق کی رنگینیوں میں دل کے  کعبے میں سجی


رنگ سے عشقِ حقیقی کے ہوا پیدا وہ نور

کُن کہا تو ہوگیا حُسنِ مجسم کا ظہور


تاب نظروں کی نہ لاکر گر پڑا سجدے میں وہ

نام اُس کا ہے محمدؐ، نورِ اوّل حق کا جو


ایک مدّت دل کی ٹھنڈک سے ہوئے راز و نیاز

حسن میں اور عشق میں باقی رہا نہ امتیاز


رحمتِ حق جوش میں آئی کہ اے محبوبؐ تُو

بارگاہِ ایزدی میں ہر طرح مقبول تُو


میری باطن کے خزانے وقف تیرے واسطے

جو کروں تخلیق سب کچھ ہے تیرے واسطے


میں بناؤں گا تیرے ہی نور سے اک کائنات

رنگ جس میں تیرے ہوں گے پر تجھے ہوگی نہ مات


کوئی ہوگا حسن میں کامل نہ تجھ سا اے شفیعؐ

تو ہی محبوبؐ میرا باقی سب تیرے رفیع


بادشاہت تیری ہوگی کائناتِ ارض پر

تیرے ہی ڈنکے بجیں گے آسماں کے فرش پر


نورِ اول پر ہوئی تخلیق پھر کل کائنات

عالمِ ارواح میں حق نے کیا سب سے خطاب


میں تمہارا رب ہوں تم مخلوق ہو میری سبھی

دیکھ لو پہچان لو بھولو نہ تم مجھ کو کبھی


دیکھی جب تیری تجلّی جھک گئے سجدے میں سب

یک زبان ہو کر کیا اقرار ’’تو ہے میرا رب‘‘


سُن کے خالق نے کہا کیسے کروں میں اعتبار

سوچ لو اچھی طرح دیتا ہوں تم کو اختیار


ہوگا دنیا میں جُدا رہ کر گزارہ چند دن

لوٹ کر آنا ہے تم کو میرے پاس ایک دن


یوں بسی دنیا ، بنی آدم سے رونق ہوگئی

ہوش میں آ جان لے پھندے میں گردن ہوگئی



محمد ذیشان خان

imzeeshankhan@gmail.com http://www.facebook.com/imzeeshankhan

Previous Post Next Post

سیدہ سعیدہ خاتون عظیمی

سیدہ سعیدہ خاتون عظیمی موجودہ دورمیں خواتین کی روحانی صلاحیتوں کا اورروحانی مشن کی خدمت کرنے والی خواتین کا جہاں بھی ذکر ہوگاوہاں خدادا صلاحیتوں کی حامل پاکستان سے انگلستان میں جابسنے والی ایک محترم خاتون،محترمہ سعیدہ باجی کا نام یقیناً لیاجائےگا۔ محترمہ سیدہ سعیدہ خاتون کی پیدائش بھارت کے شہر ناگپور میں ہوئی۔ قیامِ پاکستان کے بعد اگست 1947 ء میں اپنے والدین کے ہمراہ کراچی آگئیں۔ شادی کے بعد 1961 ء میں آپ انگلینڈ منتقل ہوگئیں اور وہیں مارچ 2003ء میں آپ کا انتقال ہوا۔ مئی1979 ء میں روحانی ڈائجسٹ میں آپ کی روحانی واردات و کیفیات شائع ہونا شروع ہوئیں۔ 1980 ء میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے سعیدہ خاتون کوانگلینڈ میں مراقبہ ہال کھولنے اور مراقبہ کرانے کی اجازت دے دی۔ آپ کی سلسلہ وار کہانیاں، منقبتیں، غزلیں روحانی ڈائجسٹ میں متواتر چھپتی رہتی ہیں۔ سلسلہ وار کہانیوں میں ’’خوشبو‘‘، ’’اندر کا مسافر‘‘ اور ’’جوگن‘‘ کتابی صورت میں بھی شائع ہوچکی ہیں۔ قلندر بابا اولیائؒ کے روحانی مشن کی ترویج میں آپ نے سرگرم کردار ادا کیا۔ کچھ عرصہ تک آپ سالفورڈ یونیورسٹی یو۔کے میں بطور وزیٹنگ لیکچرار روحانی علوم کی تدریس بھی کرتی رہیں۔

Post Bottom Ad

Contact Form